تحریر : ایم حنیف گل
آج بھارت میں مسافر بردار طیارے کے حادثے پر دل بہت دکھی ہے۔ ہمارے پڑوس میں ایک دیس ہے جو ہم سے بہت بڑا ہے۔ اس میں ہم سے کہیں زیادہ انسان بستے ہیں۔ ان انسانوں میں مسلمانوں کی تعداد بھی کم وبیش پاکستان جتنی ہی ہے۔ انسانیت کو ٹکڑوں میں بانٹ کر جانچنا ایک ارفع معیار نہیں ہے لیکن مذہبی شناخت موت و حیات کا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ ورنہ ہلاک ہونے والے کا جو بھی دھرم ہو اس کا غم برابر کا ہی ہونا چاہیے۔ ہونا چاہیے اور ہونا 2 محتلف چیزیں ہیں۔ بھارت میں ہندو کی جان کی قیمت اور حرمت مسلمان کی جان کی حرمت سے کہیں بلند ہے۔
آئین میں تو ہر جگہ برابری ہے لیکن تعصب ، غصے اور انتقام کی آگ میں جتنا بھی آگے بڑھ جائیں زندگی بہرحال ایک قیمتی شے ہے۔ یہ انمول ہے چاہے کسی کی بھی ہو۔ یہ ایسی قیمتی چیز ہے جو ہر حال میں ہم سے چھین لی جائے گی۔ مستقبل کا تو پتہ نہیں لیکن طویل ماضی ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ زندگی مختصر ہے اور موت بر حق۔
نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں