ڈٹ کر ہیں کھڑے دیکھئے کہسار کی صورت
اک سیسہ پلائی ھوئی دیوار کی صورت
بجلی کی طرح گرتا ھے دشمن کے سروں پر
ہر ایک جواں حیدری تلوار کی صورت
الفتح کی برسات میں دنیا نے یہ دیکھا
رافیل گرے ریت کی دیوار کی صورت
کشمیر سے ھے کتنی محبت یہ نہ پوچھو
جی جان سے پیارا ھے یہ دلدار کی صورت
میدانِ سیاست میں یہ شہباز ہمارا
پرواز کرے دیکھئیے طیار کی صورت
بھٹو کے نواسے میں نظر آتا ھے بھٹو
گفتار میں پوشیدہ ھے کردار کی صورت
صد شکر کہ اس راہ وفا میں ہمیں وامقٓ
عاصم ھے ملا قافلہ سالار کی صورت
وقار نسیم وامقٓ