مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:55
چک نمبر 235 گ ب جڑانوالہ میں 30 روزہ ولیج سروس کیمپ کا انعقاد
جون 1963ء میں صدر سٹوڈنٹ سرکل ویسٹ پاکستان یوتھ موومنٹ کی حیثیت میں راقم نے سٹوڈنٹ سرکل کی ایگز یکٹو کمیٹی اور یوتھ موومنٹ کے سینئر احباب سے مشورہ کرنے کے بعدجڑانوالہ یوتھ موومنٹ کے احباب ساجد محمود بٹ، کلیم احسن، ابراہیم لودھی اور مقامی ایم پی اے و صدر سینٹرل کواپریٹو بنک جڑانوالہ خان احمد خان کو اعتماد میں لیتے ہوئے چک نمبر 235گ ب نزد ریلوے اسٹیشن کوٹ دیاکشن تحصیل جڑانوالہ میں یکم جون تا 30 جون ایک تیس روزہ آل پاکستان سٹوڈنٹس ویلج سروس کیمپ کا انعقاد کیا۔ جس میں ملک کے دونوں حصوں مغربی و مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے طلباء نے دس دس کی ٹولیوں میں دس دس دن گاؤں میں قیام کر کے متعدد خدمات انجام دیں۔ گاؤں ھٰذا میں انجینئرنگ سٹوڈنٹس کی مدد سے پختہ نالیوں کی تعمیر، کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سٹوڈنٹس کے تعاون سے دیہاتی بھائی بہنوں کے علاج ومعالجہ کے لئے ڈسپنسری کا قیام، کاشتکاروں کے لئے قرضوں، بیج وکھاد کے حصول کے لئے کوپرآیٹو سوسائٹی کا قیام، گاؤں کے بچوں کی فری ٹیوشن اور گاؤں کی صفائی وستھرائی کے ضمن میں متعدد خدمات شامل ہیں۔ راقم بطور ناظم ویلج سروس کیمپ اس گاؤں میں پورے تیس دن رہا۔ کراچی یونیورسٹی سے آئے ہوئے ایم اے اکنامکس فائنل ایئر کے طالبعلم جاوید مشرف (بردار جنرل پرویز مشرف) نے اس کیمپ میں بیس دن قیام کیا۔ راقم کو اس دوران محکمہ کوآپریٹو سوسائٹیز جڑانوالہ اور ڈی ایچ او فیصل آباد سے ملاقاتوں کے لئے جانا پڑا۔ جڑانوالہ سے ایم پی اے خان احمد خان جنہوں نے گاؤں میں نالیوں کی تعمیر کے لئے چار ہزار اینٹیں دینے کا وعدہ کیا تھا اپنے وعدے کو پورا کرنے سے کترا رہے تھے۔ راقم نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج فائنل ایئر کے دو طالب علموں ڈاکٹر قاسم خان اور ڈاکٹر سلطان کے ہمراہ فوراً ہی کیمپ سے جڑانوالہ جا کر ایم پی اے صاحب سے خاص طور پر ملاقات کی۔ ہمارے دونوں بنگالی دوستوں نے ایم پی اے صاحب پر واضح کیا کہ وہ چٹاگانگ اور ڈھاکہ سے چل کر آپ کے علاقے کے لوگوں کی خدمت کے لئے گاؤں میں آئے ہوئے ہیں اور آپ نے ابھی تک وعدے کے مطابق اینٹیں نہیں پہنچائیں ہمارے کام اور وقت کا حرج ہو رہا ہے۔ بادل نخواستہ ایم پی اے صاحب مجبور ہوگئے اور اْنہوں نے ہماری موجودگی میں ہی بھٹے والوں کو فون کیا کہ کل ہی چار ہزار اینٹیں ان کی طرف سے گاؤں چک نمبر 235گ ب پہنچائیں۔ اگلے دن اینٹیں گاؤں میں ہمارے پاس پہنچ گئیں۔ ریت ہم دوستوں بالخصوص جاوید مشرف اور میں نے 2روز دن بھر کام کرتے ہوئے چھوٹی نہر سے نکال کر جمع کی۔ سیمنٹ کی 8بوریاں درکار تھیں، جس کے لئے ہم نے گاؤں کے نمبردار اور دیگر گھرانوں کے سربراہان سے درخواست کی، کہ سیمنٹ کی فراہمی کے لئے وہ مل جل کر انتظام کریں۔ ان دنوں ایک سیمنٹ کی بوری 8 روپے میں ملتی تھی۔ اس طرح یہ مہینے بھر کا کیمپ اور تمام تر خدمات اپنی مدد آپ کے تحت انجام دی گئیں۔ ویسٹ پاکستان یوتھ موومنٹ کی انتظامیہ نے لاہور سے گاؤں آنے اور واپس لاہور جانے کا کرایہ اور گاؤں میں 1 ماہ تک کیمپ کے دوران خور و نوش کا خرچہ اْٹھایا، جس پر کْل2023ء روپے Rs.2023/۔خرچ آیا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔