سیول (رضا شاہ) جنوبی کوریا میں 3 جون 2025 کو ہونے والے صدارتی انتخابات ملک کی حالیہ سیاسی تاریخ کے اہم ترین لمحات میں سے ایک ہیں۔ یہ انتخابات سابق صدر یون سوک یول کی مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد ان کے مواخذے اور برطرفی کے نتیجے میں قبل از وقت منعقد کیے جا رہے ہیں۔
کوریا کے صدارتی انتخابات میں لی جے میونگ (ڈیموکریٹک پارٹی) جو کے سابقہ گورنر اور انسانی حقوق کے وکیل رہ چکے ہیں اور73 سالہ سابق مزدور رہنما اور قدامت پسند سیاستدان کم مون سو (پیپلز پاور پارٹی) کے درمیاں سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ انتخابات کے بعد، نئے صدر فوری طور پر عہدہ سنبھالیں گے، کیونکہ سابق صدر کی برطرفی کے بعد کوئی عبوری مدت نہیں ہے۔ ملک میں دائیں اور بائیں بازو کے درمیان شدید سیاسی تقسیم ہے۔
معاشی چیلنجز، جیسے امریکہ کی جانب سے اسٹیل، ایلومینیم، اور آٹوموبائل پر 25% ٹیرف، برآمدات کو متاثر کر رہے ہیں۔خارجہ پالیسی میں، شمالی کوریا کی روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی شراکت داری اور چین کی پالیسیوں کے پیش نظر، نئے صدر کو متوازن خارجہ پالیسی اپنانا ہوگی۔ یہ انتخابات جنوبی کوریا کی جمہوریت، معیشت، اور بین الاقوامی تعلقات کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔ نتائج کا اعلان 4 جون کی صبح متوقع ہے، اور نیا صدر فوری طور پر عہدہ سنبھالے گا۔