بلاول کا دورہ برطانیہ اور  ڈاکٹر فیصل کی کامیاب سفارت کاری 

تحریر: وقار ملک ، لندن


ذوالفقار علی بھٹو شہید ایک تاریخ ساز اور عہد آفریں شخصیت تھے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت بڑا نام اور ناقابل فراموش کردار ہیں اور پاکستان کی تاریخ ان کے ذکر سے ہمیشہ مزین رہے گی ۔انہوں نے اپنی صرف 51 سالہ زندگی میں وہ مقام و مرتبہ حاصل کیا جو تاریخ میں بہت کم لوگوں کے حصہ میں آتا ہے ۔ بھٹو شہید پاکستان کی تاریخ کی واحد شخصیت تھے جو اعلی ترین سرکاری اور انتظامی عہدوں پر فائز رہے، آج تاریخ نے پلٹا کھایا اور پھر بلاول بھٹو زرداری کا نام رفتہ رفتہ گونجنے لگا اور پھر ایسا گونجا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا دور ذہنوں میں گونجنے لگا، آج آصف علی زرداری مبارک باد کے مستحق ہیں جنھوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ دنیا میں کوئی کام مشکل نہیں اور یہ کہنا بے جا نہ ہو گا


میرا شمار بھی پہلے پتھروں میں ہوتا تھا


میرے استاد نے تراش کر مجھے ہیرا بنا دیا


ماں کی گود انسان کی اولین درسگاہ ہوتی ہے اور یہاں سے تربیت پانے والے دنیا میں اپنے گفتار و کردار کی بدولت آفاق کی بلندیوں کو چھوتے ہیں، بالکل بلاول بھٹو زرداری ہی کی طرح جس نے اپنی ماں کی گود سے تربیت حاصل کی اور پھر باپ نے جس طرز پر اپنی آنکھوں کا تارا بنایا اور تربیت کی اور دنیا پر یہ واضح کر دیا کہ نیکی تو اُس خوشبو کی مانند ہے جو نیت کے پھول سے پھوٹتی ہے


جتنی نیت صاف ہو گی، اتنا ہی پھول خوشبودار ہو گا ،بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ ،برطانیہ اور پھر یورپ کا دورہ کیا تو دنیا حیران و ششدر رہ گئی، بھارتی جارحیت کے بعد یہ دورہ ایک مکمل اور کامیاب رہا، دنیا کو یہ بتانا ضروری تھا کہ بھارت نریندر امودی کی قیادت میں ظلم وبربریت کا بازار گرم کئے ہوۓ ہے، خطے میں امن تباہ کر رہا ہے، پانی کی جنگ کرنے پر دھینگا مشتی کر رہا ہے ،امریکہ کا ایک کامیاب دورہ کرنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے برٹش پارلیمنٹ میں آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) برائے پاکستان کو ویسٹ منسٹر پیلس میں بریفنگ دی۔


اے پی پی جی برائے پاکستان کی چیئر پرسن یاسمین قریشی ایم پی نے وفد کی میزبانی کی۔یہ وفد پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی وجہ سے خطے کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر عالمی برادری تک پاکستان کی جاری سفارتی رسائی کا حصہ ہے۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

ڈس کلیمر: اس مضمون کو دوبارہ پرنٹ کرنے کا مقصد مزید معلومات فراہم کرنا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ اس کے خیالات سے متفق ہے اور نہ ہی یہ کوئی قانونی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اس سائٹ پر موجود تمام وسائل انٹرنیٹ سے جمع کیے گئے ہیں اور صرف سیکھنے اور حوالہ دینے کے لیے شیئر کیے گئے ہیں اگر کوئی کاپی رائٹ یا دانشورانہ املاک کی خلاف ورزی ہو تو براہ کرم ہمیں ایک پیغام دیں۔
رجحان کو جلد جانیں۔      ہم سے رابطہ کریں   SiteMap