سزائے موت کے قیدی نے آخری کھانے میں وہ کچھ منگوالیا کہ آئندہ کیلئے تمام قیدیوں کیلئے یہ سہولت ہی ختم کردی گئی

سورس: Pexels

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی ریاست ٹیکساس میں 2011 میں سزائے موت پانے والے سفید فام نسل پرست لارنس بروئر کی آخری کھانے کی فرمائش نے ریاستی نظام میں ایک نیا تنازع چھیڑ دیا، جو بالآخر تمام سزائے موت کے قیدیوں کے لیے "آخری کھانے" کی سہولت کے خاتمے پر منتج ہوا۔

لارنس بروئر جسے 1998 میں ایک سیاہ فام شخص جیمز برڈ جونیئر کو ٹرک سے باندھ کر گھسیٹنے کے بہیمانہ قتل میں شریک ہونے پر سزائے موت دی گئی، نے اپنی موت سے قبل اتنا بڑا اور غیرمعمولی کھانا طلب کیا کہ جب اسے کھانا فراہم کر دیا گیا تو اس نے ایک نوالہ بھی نہ کھایا۔

ڈس کلیمر: اس مضمون کو دوبارہ پرنٹ کرنے کا مقصد مزید معلومات فراہم کرنا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ اس کے خیالات سے متفق ہے اور نہ ہی یہ کوئی قانونی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اس سائٹ پر موجود تمام وسائل انٹرنیٹ سے جمع کیے گئے ہیں اور صرف سیکھنے اور حوالہ دینے کے لیے شیئر کیے گئے ہیں اگر کوئی کاپی رائٹ یا دانشورانہ املاک کی خلاف ورزی ہو تو براہ کرم ہمیں ایک پیغام دیں۔
رجحان کو جلد جانیں۔      ہم سے رابطہ کریں   SiteMap